شاہد انصاری
ممبئی : ممبئی میں ناگپا ڈا علاقے میں ڈنکن روڈ پر 6 مالے کی اس غیر قانونی بلڈنگ کو لے کر بی ام سی نے کورٹ میں بہت بڑے فرضی واڑے کا انکشاف کیا ہے بی ام سی ای وارڈ میں موجود بی ام سی افسر ستیش مالےكر نے بتایا کہ ہم نے فدا ہاؤس میں 3 مالے اوپر بنے غیر قانونی 4،5 اور 6 مالے کو لے کر نوٹس دی تھی جس کے بعد بلڈر نے اس معاملے میں سٹی سول کورٹ سے اسٹے آرڈر لیا تھا جس کے بعد بی ام سی کے کان کھڑے ہوگئے کہ آخر کورٹ نے غیر قانونی تعمیر کو لے کر اسٹے آرڈر دیا كیسے بی ام سی نے پورے معاملے میں جب چھان بین کی تو پتہ چلا کہ فدا ہاؤس صرف 3 مالے تک ہی بنا ہوا تھا اس کے اوپر باقی بنے غیر قانونی تعمیر ہے – جس کی شروعات بلڈر نے 2009 سے کی ہے اور سال 2016 میں 5 اور 6 مالا بھی غیر قانونی بنایا اور کورٹ میں 1958 کے ریکارڈ کے مطابق 3 مالے کی بنی اس عمارت کو 6 مالے کا بتایا جس کے بعد بی ام سی نے اس پورے معاملے کو سنجیدگی سے چھان بین کرنا شروع کردیا –
بی ام سی کی چھان بین میں اس بات کا پتہ چلا کہ بلڈر نے جھوٹے دستاویز تیاّر کرنے کے لئے بی ایم سی کی ویب سائٹ میں ہیرا پھیری کر فرضی ددستاویز بی ام سی کی ویب سائٹ پر لوڈ كرواے تعججب اس بات کا کہ بلڈنگ پرپوذل شعبہ میں فدا ہاؤس کی فائل ہی موجود نہیں ہے لیکن ویب سائٹ پر اسے لوڈ کیا گیا ہے بی ام سی کی ویب سائٹ پر اس بلڈنگ کی جو معلومات اپ لوڈ ہے اسی کو بنیاد بنا کر بلڈر یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ یہ 1958 سے ہی 6 مالے کی ہے وہ محض اسے رپير کر رہا تھا – بی ام سی افسر ستیش مالےكر نے بتایا کہ غیر قانونی تعمیر کرنے والے صرف فدا ہاؤس ہی نہیں بلکہ اکثر جعلسازوں کا یہی حال ہوتا ہے جو ملازم بی ام سی کی ویب سائٹ پر بلڈنگ کے کاغذات اپ لوڈ کرتے ہیں ان سے غیر قانونی تعمیر کرنے والے بلڈر کی ساٹھ گانٹھ ہوتی ہے اور بلڈنگ پرپوذل میں موجود اصلی کاغذات میں چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے ویب سائٹ پر فرضی دستاویزات اپ لوڈ کرتے ہیں اور بعد میں اس پرنٹ کروا کر عدالت میں اس بطور بنیاد جمع کرتے ہیں اور پرانے ریکارڈ کو بلڈنگ پرپوذل محکمہ سے غائب کروا دیتے ہیں –
چونكہ پرانے ریکارڈ یا تو بی ام سی میں ملتے نہیں یا تو اسے غائب کروا کر ویب سائٹ پر عمارت کی فرضی معلومات لوڈ کروائی جاتی ہے اور اس میں محض وہ بلڈر ہی نہیں بلکہ ویب سائٹ پر جو معلومات لوڈ کرتے ہیں وہ لوگ بھی شامل هیں مالےكر نے کہا کہ ویب سائٹ پر جس طرح سے فدا ہاؤس کے فرضی کاغذات اپ لوڈ کئے گئے ہیں اس کے مطابق 1958 میں فدا ہاؤس کی تعمیر میں یہ شروع سے ہی 6 مالے کی بلڈنگ ہے جبکہ حقیقت ہے کہ یہ محض 3 مالے کی ہی – بلڈر کی اس شاطرانہ چال کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جب کورٹ میں بی ام سی نے کہا کہ اگر یہ 1958 سے ہی بلڈنگ 6 مالے ہے اور یہاں تک کہ اگر اس کا ریکارڈ بلڈنگ پرپوذل محکمہ میں نہیں ہے یا غائب کروا دیا گیا ہو لیکن اسسمنٹ شعبہ میں 1958 سے لے کر اب تک اس کا ٹیکس صرف 3 مالے تک کا ہی جمع کیا جاتا هےغیر قانونی طریقے سے بنائے گئے اس بلڈنگ کے گھر جسے بلڈر نے فروخت کیا ہے اب ان لوگوں پر بھی بی ام سی کی پکڈ سخت ہونے والی ہے – کیونکہ انہوں نے جو روم خریدے ہیں وہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے – جانكاري میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ معراج رامپوری اور امیر کے نام کے 2 بلڈروں نے فدا ہاؤس کو غیر قانونی طریقےسے تعمیر کیا ہے اور انہوں نے ہی بی ام سی کی ویب سائٹ پر فرضی دستاویز بھی لوڈ کروائے ہیں بی ام سی افسر مالےكر نے کہا ہے کہ کورٹ میں ہم نے ان سب باتوں کا انکشاف کیا ہے معاملہ جیسے ہی صاف ہو جائے گا ہم توڑك کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں پر بھی مقدمہ درج كروائنگے کو غیر قانونی تعمیر کے لئے جھوٹے دستاویزات بی ام سی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرتے ہیں – یہ ا بہت بڑا ریکٹ ہے جسے غیر قانونی تعمیر کرنے والے بلڈر کے ساتھ ساتھ بی ایم سی کے ایسے لوگ شامل ہیں جن کا کام ویب سائٹ پر محض کاغذات لوڈ کرنا ہوتا ہے
دراصل اسی بلڈنگ میں اردو ٹائمز اخبار کا بھی دفتر ہے بلڈر اس غلط فہمی میں جی رہا تھا کہ وہ اس اخبار کی دھونس جماکر غیر قانونی تعمیر کر کے غیر قانونی روم بنا کر فروخت کردے اور اس فرضی واڑے کی کسی کو بھنک تک نہیں لگے گی گا اسی لئے اردو ٹائمس نے بہت ہی کم روپے میں پہلے مالے کو خرید لیا تھا – لیکن بی ایم سی نے اس پورے معاملے کی جس طرح سے چھان بین کی ہے اس کے بعد سے اس غیر قانونی تعمیر اور ویب سائٹ پر فرضی کاغذات لوڈ کرنے کا فرضی واڑہ بے نقاب ہو گیا ہے جس کے بعد اس غیر قانونی تعمیر عمارت فدا ہاؤس پر بی ام سی کا ہتھوڑا چلنا طے ہے
Post View : 4