ممبئی :حسین دلوائی ( ایم۔پی۔راجیہ سبھا) نے پریس کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ بھو پال جیل سے فرار ھونے والے ملزمین کا فرضی انکاونٹر ملک کے آئین و دستور کو قتل کرنے کے مترادف ھے۔ حسین دلوائی نے کہاکہ جیل انتظامیہ کی لاپروائی اور مجرمانہ غفلت پورے ملک کیلئے شرمندگی کا باعث ھے جس کی وجہ سے نا حق اک حوالدار کا قتل ھو گیا ملزمین کی فرار سے لیکر انکاونٹر کی کہانی فلمی لگتی ھے۔گاوں کے لوگوں کے لیے گئے ویڈیوز ۔پولس کمیشنر اور منسٹر کے متضادبیانات اک دوسرے کی چغلی کھاتے نظر آتے ھیں ۔حسین دلوائی نے آگے کہا کہ ملزمین کے اوپر ابھی گناہ ثابت نہیں ھوئے تھے اسی لے ان کو دھشت گرد نہیں کہا جاسکتا ہے۔عدالت میں ابھی ان کا کیس زیر سماعت تھا۔ اور وہ اور ممکن تھا کے وہ بری ھو جاتے مگر اس پہلے ھی ان کا انکاونٹر کر دیا گیا۔ حسین دلوائی نے کہا کہ مجرموں کو سزا دینے کا اختیار صرف اس ملک کی عدالت کو ھے۔ یہ قتل آئین کی سراسر خلاف ورزی ھے۔حسین دلوائی نے کہا کہ اس مشکوک انکاونٹر کی عدالتی انکوائری ھونی چاھیے۔ تاکہ اس ملک میں عدلیہ کا وقار قائم رہے سکے ۔حسین دلوائی نے کہا کہ جب آٹھ بیرکوں میں ملزمین الگ الگ بند تھے تو وہ اک ساتھ آٹھ بیرکوں سے کیسے باہر نکل آئے ۔ ان کی باہر نکلنے میں کس نے مدد کی۔ بیرکوں میں موجود دیگر قیدیوں کو خبر کیوں نہیں ھوئی ؟ بیرک کے سامنے چار سی۔ سی کیمرے چاروں کے چاروں کیوں بند تھے۔اچانک کیوں خراب ھو گئے۔۔اسطرح 35 فٹ اونچی دیوار کے لیے کمبل کی رسی بنائی گئی رسی بنانے کیلے کتنے کمبل کا استعمال ھوا رسی کو 35 فٹ اونچی دیوار کے اوپر کے سرے پر ایتنی مضبوطی سے کس نے باندھا کہ اس پر آٹھ لوگ لٹک کر اوپر چڑھ گئے ۔ اور پھر 35 فٹ دیوار کو پھلانگ گئے یہ ناممکن سا لگتا ہے ۔ اسطرح سامنے دیوار کا لوھے کا گیٹ جو کھلے آسمان کے نیچے ھے جس کی اونچائی مشکل سے 7 فٹ ھوگی وہ اس کو نہیں پھلانگتے۔بلکہ اس کی دیوارکا اک کونا توڑ دیتے ھیں یہ بھی اتفاق کے ایتنی بڑی جیل میں صرف دو کانسٹبل جبکہ اک کو باندھا جاتا ھے۔ اور اک کو قتل کیا جاتا ھے۔باقی سپاھی کہاں تھے اگر دیوالی کی چھٹی دی گئی تو کیا سب کو دی گئی کیا حوالدار کا قتل آپسی رنجش کا نیتجہ تو نہیں جیل میں 35 سی سی کیمرے تھے جو سب کے سب کیوں بند تھے۔فرار ملزمین اک ساتھ اک ہی سمت کی طرف کیوں بھگے ان کے بدن پر نئے جوتے نئے کپڑے ۔جنس پینٹ گھڑی نیا چھرا کہاں سے آیا موقع واردات پر بہتے ھوئے خون کے نشانات نہیں پائے گئے یہ ساری باتوں سے یہ ثابت ھے کہ یہ انکاونٹر اور جیل سے فرارکی کہانی فرضی ھے۔ حسین دلوائی نےکہا کہ اس معاملے سے جوڑے ھوئے فوری معطل کر کے کارروائی کی جائے اور ان منتریوں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے جنہوں نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا
Post View : 5